شیعہ اور ایران آسان ہدف تبھی ایک پراپگینڈہ کے تحت بدنام کیے گئے
کسی بیورو کریٹ کےپوچھنے پر بتایا گیا کہ ایران میں کتنے پاکستانی رہتے ہیں اور کیا کسی کو کرونا ہوا ہے ؟
تو بتایا گیا کہ اقامہ ہولڈر قم المقدس میں 5000 سے زیادہ پاکستانی اور 3000 سے زیادہ انڈن ہیں
بشکر خدا کسی بھی پاکستانی بلکہ کسی انڈین بندے یا اسکے خاندان کو کرونا نہیں ہوا
اور وہاں پہ طالبعلمون اور علماء کے علاوہ اور بھی بہت سے زائرین موجود ہیں ان میں سے کسی ایک کو بھی کرونا نہیں ہوا، اور جو پاکستانی ایران میں جبتک رہا اسے تب تک کورونا نہیں ہوا
لیکن جونہی وہ بارڈر کراس کر کے پاکستان آیا تو خبریں پھیل گئیں کہ ایران سے آنے والے لوگ کرونا زدہ ہیں🤔
وہ ہنسے اور بولے کہ اعلی مقاصد حاصل کرنے کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں جبکہ شیعوں کے علاوہ ایران بھی قربانی دینے کے لیے بہت آسان ہدف تھا۔
میرا سر گھومنے لگا اور میں نے حیران ہوتے ہوے پوچھا جناب مہر بانی کریں اس بات کو اور کھول کر بیان فرمائیں۔
انہوں نے فرمایا کہ عرب کنٹریز خصوصاً سعودیہ کے علاوہ پورے یورپ سپیشلیً اٹلی سے آنے والے لوگوں کی تعداد ایران سے زیارات کر کے آنے والے زائرین سے بہت زیادہ ہے لیکن بدنام شیعان اور وہ سنی لوگ جو زیارات کرنے کے بعد ایران سے ائے ہیں۔کیونکہ عرب یورپ امریکہ چین سے تو ہم نے پیسے لینے ہیں تو ان ممالک کو ہم کورونا پھیلانے کی زمہ داری نہین تھوپ سکتے اور نہ ان کو بدنام کر سکتے ہیں۔
اور ایران نہ ہی کوئی بہت بڑی امداد کر سکتا ہے اور نہ ہی وہ اپنے خلاف میڈیا ٹرائل پر کوئی خیال رکھتا ہے۔حتی کہ کلبہوشن یادیو والے ایشو پر تو ہماری حکومت کو ایرانی صدر کو دعوت دے کر بات کرنی پڑی لیکن ایران نے کوئی ریکشن نہیں دیکھایا۔
جبکہ دوسری طرف پاکستانی شیعہ تو تیسرے درجے کے پاکستانی ہیں جنکو جتنا بھی خراب کر لیا جائے یہ اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ انکی طرف سے کسی قسم کے ری ایکشن نہیں آئے گا بلکہ یہ بے چارے تو ہمیشہ دفاعی پوزیشن میں ہی رہتے ہیں۔
اسی طرح اگر پاکستان میں ابھی تک کرونا سے ہلاک ہونے والے افراد بھی عرب ممالک سے آئے تھے نہ کہ ایران سے آنے والے زائرین لیکن پوری قوم کی توجہ ایران اور شیعہ زائرین کی طرف لگائی گئی ہے۔
میں سمجھ گیا کہ اسکا مطلب یہ ہوا کہ لوگوں کو تفتان بارڈر پر روکنا، وہاں پر زائرین کے لیے ناقص انتظامات کرنا اور تمام لوگوں کو کمروں میں اکٹھے رکھنا یہ سب ایک پلان کے تحت ہوا ہے۔
کہ اس طرح ہم تمام پاکستانیوں کے طعن و تشنیع ایران کی طرف موڑے رکھین گے اور یورپ سعودیہ اور چائینا سے مدد کی زمن میں بہت سے ڈالرز بھی پا لیں گے۔
جبکہ پہلے ہی سے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے اپنے ملک کے قرضے معاف کروانے کا بیان جاری کر رکھا ہے۔
ایران تو جو بدنام ہوا سو ہوا اور اب خدا ہمارے کاموں کو نظر انداز فرماتے ہوے کورونا وائرس کے لیے کوئ غیبی مدد عطا کرے کہ پاکستانی لوگ اس بلا سے محفوظ رہ سکیں۔
اور ہمارے کشکول کو بھی کوئ مہربان آ کر بھر دے جو ہم ہر ملک کے سامنے نکال ہی لیتے ہیں چاہے وہ صرف اپنی فیکٹریاں لگانے کے لیے ہو یا پاکستان کے نام پر ہو۔
آج سندھ حکومت نے بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر ڈاکہ مارنے کی ٹھانی ہے اور عنقریب پنجاب غریب ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا اعلان آنے والا ہے۔
میں ڈاکے کی بات اس لیے کر رہا ہوں کہ سابقہ چیف جسٹس کی محبتیں اور محنتیں اور پاکستانی محبان کی محبتیں لوٹ کر فرار ہونا بھی یاد ہے۔
0 Post a Comment:
Post a Comment